تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسان احتجاج کے مقامات پر پکے مکان بنا رہے ہیں۔ سنگھو اور ٹیکری بارڈروں پر کسان تین ماہ سے زائد عرصے سے دھرنا دے رہے ہیں ۔
احتجاج کو طویل عرصے تک جاری رکھنے کا اشارہ دیتے ہوئے انہوں نے اینٹ اور سیمنٹ سے پکے مکان بنانے شروع کردئے ہیں۔ حالانکہ پولیس نے مداخلت کرکے تعمیری کام رکوا دیا ہے لیکن تعمیر شدہ ڈھانچوں کو پولیس نے منہدم نہیں کیا ہے۔ ایک مکان بارڈر پر ہریانہ کی جانب بنایا گیا ہے۔
پکا ڈھانچہ بنانے والوں کا کہنا ہیکہ سخت گرمی کی مار سے بچنے کے لئے بندوبست کیا جارہا ہے۔ ٹیکری بارڈر پر پہلا پکا ڈھانچہ بارہ مارچ کو تیار ہوا تھا۔گرہ پرویش کی رسم بھی ادا کی گئی۔ جسکے دوران کھڑکی پر ایک مصنوعی طوطا باندھا گیا۔ گاؤں دیہات میں نو تعمیر شدہ مکانوں میں گرہ پرویش کی رسم اسی طریقے سے ادا کی جاتی ہے۔ مکان کی تعمیر کا سامان خریدنے کے لئے کسانوں کو کہیں دور دراز کا سفر نہیں کرنا پڑا۔ علاقہ میں ہی تھوڑے فاصلے پر موجود دوکانوں سے سیمنٹ اور اینٹیں خریدی گئیں۔
دس بارہ لوگوں نے ملک کر دو روز میں مکان تیار کردیا۔ مکان پر بانس اھ کر اس پرریانہ کے ایک گاؤں مین تیار چھپر ڈال دیا گیا ہے۔ مکان کو ہوعادار بنانے کے لئے دو کھ جن میں ایک میں کولر فٹ کردیاگیا ہے۔ہریانہ پولیس کے ایک افسر کا کہنا ہیکہ ہم نے ٹیکری بارڈڑ پر مکان بنانے والے کسانوں سے تعمیر روکنے کو کہا تو وہ راضی ہو گئے لیکن ہم نے مکان کو منہدم نہیں کیا ہے۔اوپر سے احکام آنے پر ایسا کیا جائےگا۔ تعمیر کا کام رکا ہوا ہے۔ مکانوں کے پاس نظر رکھنے کے لئے پولیس تعینات کردی گئی ہے۔